تقدیر میں گناہ لکھ دیا گیا تو ہمیں اسکی سزا کیوں ؟؟
اللہ رب العزت قرآن کریم میں فرماتے ہیں. لا تبدیل لکلمت اللہ ( اللہ کے کلمات میں کوئی تبدیلی نہیں) یعنی لوح محفوظ میں جو چیز لکھ دی گئی ہے ویسا ہی ہوگا. اور حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ " آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جب بچہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے تب ہی لکھ دیا جاتا ہے کہ نیک ہوگا یا بدبخت" . قرآن و حدیث کے نصوص سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ہم جو کام بھی کرتے ہیں وہ لوح محفوظ میں پہلے سی لکھا ہوا ہے, چنانچہ بہت سے لوگ گناہ کر کے اسکی شرمندگی سے بچنے کیلئے کہتے ہیں کہ یہ بات تو پہلے سے لکھی ہوئی تھی, اسمیں میرا کیا قصور, یہ تو اللہ کی طرف سے ہوا ہے. حالانکہ یہ بالکل غلط بات ہے. اصل مسئلہ سمجھنے سے پہلے ایک مثال سمجھئے کہ میرا بیٹا ہے وہ ١۲ بجے اسکول سے آتا ہے کھانا کھا کر نماز سے فارغ ہو کر سو جاتا ہے. ایک دن میرے یہاں میرے عزیز آئے تو میں نے انہیں بتایا کہ میرے بیٹے کا یہ معمول ہے, اور ہمیشہ کی طرح اس دن بھی بیٹے کا یہی معمول رہا تو کوئی عقلمند آدمی یہ کہے گا کہ چونکہ باپ نے ایسا کہا تھا اسلئے ایسا ہوا ؟ نہیں بلکہ مجھے اپنے بیٹے کی عادت معلوم تھی اسلئے میں ...