تعویذ گنڈے کی شرعی حیثیت..
کچھ دنوں پہلے سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو وائرل ہوئ تھی کہ جسمیں ایک آدمی دوسرے کو تعویذ پہننے سے روک رہا ہے اور حدیث پیش کرتا ہے کہ
"من علق تمیمۃ فقد أشرک" لہذا تعویز کی شرعی حیثیت کو سمجھنا چاہئے.....
آپ کے مسائل اور انکا حل میں لکھا ہے کہ تعویز گنڈے کا اثر ہوتا ہے, مگر انکی تاثیر بھی باذن اللہ ہے. کسی کو نقصان پہنچانے کے لئے کیا جاۓ تو یہ جادو کے حکم میں ہے اور حرام ہے.
چنانچہ تعویذ کے جائز ہونے کی تین شرطیں ہیں.
١.کسی جائز مقصد کیلۓ ہو, ناجائز مقصد کیلۓ نہ ۲.اسکے الفاظ کفر و شرک پر مشتمل نہ ہو اور اگر وہ ایسے الفاظ پر مشتمل ہوں جنکا مفہوم معلوم نہیں تو وہ بھی ناجائز ہے..
٣.انکو مؤثر بالذات نہ سمجھا جاۓ.
البتہ حدیث کے بارے میں یہ سمجھہ لیں کہ حدیث صحیح ہے, مگر اس سے مراد وہ تعویذ ہے جو جاہلیت کے زمانے میں کۓ جاتے تھے اور جو شرکیہ الفاظ پر مشتمل ہوتے تھے. کتاب مجمع الزوائد جلد ٥ صفحہ ١۰٣ میں حدیث کا مکمل ترجمہ موجود ہے جس سے معلوم ہوتا ہےکہ یہاں جاہلیت کے تعویذ مراد ہے اور دور جاہلیت میں کاہن لوگ شیطان کی مدد کے الفاظ لکھا کرتے تھے.
Comments
Post a Comment