نوجوان تباہی کے دهانے پر

کسی بهی قوم کی پہچان اسکے نوجوانوں سے ہوا کرتی ہے . اگر کسی قوم کے نوجوان بہادر اور نڈر ہو تو  وہ قوم بهی سرخرو ہوکر سانس لیتی ہے اور اگر کسی قوم کے نوجوان بزدل ہو تو وہ قوم بهی دشمنوں کے نشانے پر ہی رہتی ہے.
اور نوجوانوں کے صحیح اور خراب ہونے میں اکثر تربیت اور معاشرے کا دخل ہوتا ہے.
لہذا سب سے سے پہلے مرحلے میں تربیت کے حوالے سے یہ بات سمجهہ لینی چاہئے کہ تربیت کا آغاز پیدائش کے بعد نہیں بلکہ حمل کے زمانے سے ہی شروع ہوجاتا ہے. حمل کے زمانے میں ماں کے جذبات و خواہشات بچے کیطرف منتقل ہوتے رہتے ہیں. اگر ماں کے جذبات قرآن کریم کی تلاوت اور ذکر اللہ کا معمول ہو تو بچہ بهی للمتقین اماما کا مصداق ہوتا ہے اور اگر حمل کے دوران ماں کے جذبات ناچ گانہ فلمیں دیکهنا ہو تو بچہ خلف اضاعوا الصلوہ کا مصداق بنتا ہے.. لہذا ماوں کو اس زمانے میں بڑا خیال رکهنا چاہئے اور شوہروں کو بهی چاہئے کہ وہ ان سے شائستگی اور شگفتگی کیساته کلام کریں ..
پهر دوسرا مرحلہ پیدائش کے بعد کا ہے . اسمیں گهر کے بڑوں کا اہم کردار ہوتا ہے کہ وہ بچپن ہی سے بچے کو اسلامی تہذیب سکهانے کا خاص خیال رکهے. اسکی غذا و صحت پر , عادات و حرکات پر خاص توجہ دے. اکثر دیکها گیا ہے کہ ماں باپ اس معاملہ میں ناتجربہ کار ہونیکی وجہ سے بغیر بڑوں کے مشورے اور ہدایات کے کما حقہ بچے کا حق ادا نہیں کر پاتے.
اب تیسرا اور اہم مرحلہ کہ جب بچہ تهوڑا سمجهہ دار ہوجائے ( تقریبا 7 سال کی عمر سے) تو باپ کو چاہئے کے اسکو نہ صرف اسلامی تہذیب سکهائیں بلکہ اس پر زیادہ سے زیادہ زور دیں. نماز روزہ کا اہتمام کروائیں. کبهی والد بچے کی غلطی پر ناراض ہو جائیں کبهی بچے کو نیک کام پر آمادہ کرنے کیلئے انعام مقرر کر دیں. کبهی ہلکی پهلکی ڈانٹ ڈپٹ بهی کردے  غرض ہر ممکن کوشش کریں کہ بچے کے دل میں کیسے بهی خوف الہی کی چنگاری  پیدا ہوجائے . یہی چنگاری جوانی میں بڑے بڑے گناہوں سے بچا لیتی ہے.
اب ہم اپنے معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں
آج ہماری بنیاد ہی کمزور ہے جس پہلے مرحلے میں ماں کو تلاوت اور ذکر اللہ وغیرہ کا اہتمام کرنا چاہئے تها, آج اسی مرحلے میں ہماری مستورات کا عمل موسیقی سننا اور فیشن کرنا ہوگیا جسکا نتیجہ یہ ہوا کہ آج ہمارے نوجوان قرآن کریم کی تعلیمات سے  ناواقف ہے غسل اور وضو کا طریقہ معلوم نہیں مگر ناچنے گانے والوں کی سالگرہ کے دن یاد ہے. قرآن کا اتنا حصہ تک یاد نہیں کہ نماز پڑه سکے سنت سے اسقدر ناواقف ہے کہ والد کی نماز جنازہ بهی نہ پڑه سکے مگر انگریزی گانیں حرف بہ حرف یاد ہے.
بهلا بتائے جسکا دل مردہ ہوجائے وہ اپنی قوم کی رہنمائ کیسے کرےگا ؟
اب دوسرا مرحلہ تو اس سے بهی زیادہ گیا گزرا ہے. آج ہمارے معاشرے میں جوائنٹ فیملی کو معیوب سمجها جاتا ہے حالانکہ گهر میں دادا دادی وغیرہ ہو تو بچے کو اپنی تہذیب و تمدن دیکهنے اور سمجهنے اور بڑوں اور چهوٹوں سے بات کرنے کا طریقہ سیکهنے  کا موقع ملتا ہے. لیکن آج دادا دادی دور کوئ سکهانے والا نہیں رہا تو اب ٹی وی سکهانے والا بن گیا . اب ٹی وی ناچ گانے فلمیں بے حیائ اور فحاشی کے علاوہ کیا سکهائے گا؟ صبح سویرے مارننگ شو سے آغاز کر کے رات کو ساس بہو یا معشوقہ کے ڈرامے پر ختم ہونے والے چینل کیا کبهی وہ اسلامی تہذیب و تمدن سکها سکے گے جو ایک بچہ اپنے بروں سے سیکهتا ہے؟ بهلا ایسا بچہ جس نے ٹی وی صرف غیروں کی تہزیب دیکهی ہو انہی کا دیوانہ ہو. وہ بڑے ہوکر اپنے ملک سے کیسے وفا کریگا؟
اب آتے ہے تیسرے مرحلے پر کہ جب بچہ تهوڑا سمجهہ دار ہوجائے تو والد کو چاہئے کہ اسکی طرف خاص توجہ دے نماز روزہ کا اہتمام کروائے نیک لوگوں کی صحبت میں بٹهائیں مگر آج والد صاحب کو کمانے سے ہی فرصت نہیں صبح سے شام دفتر میں  پهر شام سے رات دفتر کو گهر میں لئے پهرتے ہیں. جسکا انجام بڑا ہی ہولناک ہوتا ہے کہ بچہ غلط دوستوں سے دوستی لگا بیٹهتا ہے یہی سے بچہ اپنے مستقبل کو برباد کر دیتا ہے اور باپ صرف ایک اے ٹی ایم بن کر رہ جاتا ہے. بهلا جس بچہ کی عادت عیاشی کرنا ہو وہ قوم کے مشکل حالات میں اپنے لوگوں کیلئے مثالی کیسے بنے گا؟
آج ہم مسلمان تعداد میں زیادہ مگر دبدبہ میں کمزور اسی وجہ سے ہیکہ ہمارے نوجوان تباہی کے دهانے پر ہے. شروع کے 7 سال بچے کی تربیت کے ہوتے ہیں جو صرف گهر والے ہی انجام دے سکتے ہیں. آج والدین بچوں کو اسکول میں ڈال کر سمجهتے ہیں کہ انکی تربیت ہو رہی ہے خدارا اس غلط سوچ سے نکلیں . یہ اسکول تعلیمی ادارے نہیں یہ آفس ہے کاروباری مرکز ہے. شروع کے 7 سال بچے پر شفقت کریں اسے اپنا وقت دیں. اسکو ایسا بنائیں کہ وہ آج کی باطل راتوں کیلئے چمکتا سورج بن کر پروان چڑهے.
اسکی ایسی تربیت کریں کہ وہ امت مسلمہ کیلئے نیک قائد کا کردار ادا کریں کہ جو مسلمان نوجوانوں کو تباہی کے دهانے سے بچالیں.

Comments

Popular posts from this blog

رزق لکھا جا چکا ہے تو محنت کیوں؟؟

کچراچی کو کراچی بناؤ ( #کچراچی_کو_کراچی_بناؤ )

تقلید شرک نہیں!! مقلد درحقیقت قرآن و سنت ہی کی اتباع کرتا ہے...