اسلام میں آخر تنگی اور دشواری کیوں؟؟

قانون میں تنگی اور دشواری کی دو قسمیں ہیں.
١. قانون کی پابندی کرنا پڑتی ہے اور یہ تو دشوار ہی ہے خواہ قانون کتنا ہی سہل ہو.  مثلا جو لوگ کہ عدالت میں نوکر ہیں اور انکا وقت دس بجے سے ہیں تو کیا کبھی یہ پابندی دشوار نہیں ہوتی؟ ضرور ہوتی ہے اور اس وقت کہتے ہیں کہ نوکری بڑی ذلت کی چیز ہے مگر اتنی ہی بات پر اسکو کبھی نہیں چھوڑتے. تو جب قانون کی پابندی ہوگی تو اس میں دشواری ضرور ہوگی تو اگر اسلام میں یہ دشواری ہے  تو تسلیم ہے بلکہ اس کو تو خود ہی ثابت کرتے ہیں.  قرآن کریم میں ارشاد فرمایا.
وانھا لکبیرۃ الا علی الخشعین.
یہ بہت بڑی بات ہے مگر جو اللہ سے ڈرتے ہو انکے لئے کچھ مشکل نہیں.
غرض یہ دشواری تو تسلیم ہے اس میں اسلام کی کیا تخصیص ہے.  یہ تو سبھی کام میں بلکہ کھانے میں بھی ہے.  ذرا سست لوگوں سے پوچھے کہ کھانا کھانا کتنا مشکل کام ہے.
۲. قانون میں دشواری کی دوسری قسم یہ ہے کہ خود قانون ہی بڑا سخت ہو تو واقعی یہ دشواری ہے مگر دین میں ایسی دشواری ہی نہیں کہ قانون سخت ہو.
اب یہ شبہ ہوتا ہے کہ یہ تو مشاہدہ کے خلاف ہے. تو سمجھ لیں کہ قانون کی سختی ایک تو وہ ہے کہ اگر اسکو سب بھی مان لیں تب بھی دشواری پیش آۓ. مثلا یہ قانون ہوجاۓکہ اگر چھٹانک بھر سے زیادہ کوئی کھاۓ تو پھانسی ہوگی.  یہ ایسی سخت بات ہے,کہ اگر سب عمل کرنے کا ارادہ کریں تب بھی تو مشکل ہو.
اور ایک دشواری یہ ہیکہ قانون تو نرم ہے لیکن زیادہ آدمی اس پر عمل نہیں کرتے پس جب تھوڑے آدمی عمل کریں گے تو انکو دوسروں کیوجہ سے ضرور تنگی ہوگی,  کیونکہ معاملات کا تعلق ان دوسروں سے ہی ہیں. تو اسکو قانون کی سختی نہیں کہیں گے بلکہ اس سختی کی بنیاد ان باغیوں کی بغاوت ہے.
مثلا ایک جگہ کا قانون ہے کہ ٥۰ روپے کے عوض ایک کلو آٹا دیا جاۓ لیکن وہاں کے باغی لوگ ٥۰ روپے کے عوض آدھا کلو آٹا دیتے ہیں.  تو اس دشواری سے اگر کوئی گورنمنٹ کو برا کہنے لگے تو وہ احمق ہے یا نہیں؟ تو جو دشواری اس وقت پیش آرہی ہے وہ دشواری یہ ہے جسکو اسلام پر تھوپا جاتا ہے.کوئی شخص اسلام کا کوئی ایسا قانون بتلاۓ کہ سب مسلمان کے مان لینے اور عمل کر لینے کے بعد بھی اس میں دشواری پیش آۓ.
اس پر ایک مزاحیہ حکایت بھی سن لیں.  ایک حبشی نے رستے سے ملا آئینہ دیکھا. اسمیں اپنی صورت پر نظر پڑی تو آئینے کو بڑے زور سے پتھر پر کھینچ مارا کہ ایسا ہی بدشکل تھا تب ہی تو کوئی تجھ کو راستہ میں پھینک گیا. اسی طرح ہم لوگوں نے آئینہ شریعت میں اپنی شکل کو دیکھا اور وہ تنگی اپنی صفت تھی اسکو شریعت کی تنگی سمجھا.  حضرات یہ ہے حقیقت سختی کی.
ایک اور مثال سے سمجھیں, ایک دیہاتی نے اپنے طبیب سے پوچھا کہ صاحب کیا کھاؤں؟؟ جواب دیا کہ بکری کا گوشت, پالک, مونگ کی دال کہنے لگا کہ یہ اشیاء تو نہیں ملتی.  پھر خود پوچھا بینگن کھا لوں.  کہا ہرگز نہ کھانا, کریلے کا پوچھا, اس سے بھی منع کیا آلو سے بھی روک دیا,تو دیہاتی نے کہا کہ صاحب ہمارے یہاں تو یہی چیزیں ملتی ہیں, طبیب نے کہا کہ فتوی طب کا تو یہی ہے. دیہاتی نے باہر آکر کہا کہ صاحب یہ تو بڑے سخت ہیں کہ یہ بھی نہ کھاؤ وہ بھی نہ کھاؤ.  بتائیں یہ طب کی تنگی ہے یا اس شخص کے گاؤں والوں کی معاشرت کی تنگی ہے. اسی طرح کسی بھی کام کی اگر ۲٥ صورتیں ہیں تو شریعت ان میں سے ۲۰ کو جائز قرار دیتی ہیں, لیکن ہمارے ملک والے ہمیشہ بقیہ پانچ کو استعمال کریں اور ۲۰ کو متروک کردیں تو یہ تنگی معاشرت کی ہوئی یا قانون شریعت کی ؟؟
وآخر دعوانا أن الحمد للہ رب العلمین.

Comments

Popular posts from this blog

رزق لکھا جا چکا ہے تو محنت کیوں؟؟

کچراچی کو کراچی بناؤ ( #کچراچی_کو_کراچی_بناؤ )

تقلید شرک نہیں!! مقلد درحقیقت قرآن و سنت ہی کی اتباع کرتا ہے...