شوہر پر بیوی کی ذمہ داری

اللہ تعالی کا فرمان ہے
الرجال قوامون علی النساء
مرد عورت پر نگران ہے.
شوہر جس طرح دنیوی معاملات میں بیوی کا رکهوالا ہے، اسی طرح دینی معاملات میں شوہر کو چاہئے کہ اپنی شریک حیات کی رکهوالی کرے.
جس طرح شوہر گهر آتے ہی کهانے کے بارے میں پوچهتا ہے کہ پکا ہے کہ نہی، اسی طرح اسے چاہئے کہ نماز کے بارے میں بهی پوچهے کہ پڑهی کہ نہیں.
افسوس ہمارے مردوں پر کہ کهانے میں نمک کم یا زیادہ ہوجائے تو دسترخوان سے ایسے اٹه کهڑے ہوتے ہیں جیسے بیوی نے کبهی اچها کهانا بنایا ہی نہ ہو، لیکن بیوی کے نماز چهوڑنے پر، احکام شریعت پامال کرنے پر جوں تک نہیں رینگتی.
بعض لوگ تو یہ کہہ کر اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہونے کا دعوی کرتے ہیں کہ "تین چار مرتبہ کہہ چکا ہوں نہیں مانتی تو کیا کروں"..
انصاف سے بتائے کہ اگر تین دن تک آپکو ناموافق کهانا ملے تو کیا چوتهے دن آپ یہ کہہ کر کها لیتے ہیں کہ تین دن سے سمجها رہا ہوں، نہیں مانتی تو کیا کروں؟؟
آخر دین کے معاملے میں ہی اتنی سستی کیوں؟ حالانکہ عورت کے دیندار ہونے سے گهر میں برکت اور بے دین ہونے سے نحوست سا ماحول پیدا ہوتا ہے، عورت کے اخلاق گهر کے بچوں پر ایک نمایاں اثر چهوڑ جاتے ہیں.
شوہروں کو چاہئے کہ بیوی کے نماز وغیرہ چهوڑنے پر اسی طرح ناراضگی ظاہر کرے جیسے دنیوی معاملات میں کرتے ہیں. اور الحمد للہ اب بهی برصگیر ہند و پاک کی اکثر عورتوں کا یہی مزاج ہے کہ دنیا کے ظلم و ستم تو قابل برداشت ہیں لیکن شوہر کی ناراضگی قیامت سی محسوس ہوتی ہے.
اللہ تعالی ہم سب مردوں کو اس ذمہ داری کو بهی نبهانے کی توفیق نصیب فرمائیں. آمین.

Comments

Popular posts from this blog

رزق لکھا جا چکا ہے تو محنت کیوں؟؟

کچراچی کو کراچی بناؤ ( #کچراچی_کو_کراچی_بناؤ )

تقلید شرک نہیں!! مقلد درحقیقت قرآن و سنت ہی کی اتباع کرتا ہے...